ماہ ستمبر دو رنگے بہروپ کا آئینہ دار ہے‘ گرمی الوداعی پہلو بدل رہی ہوا سے دوچار۔ یہ مہینہ اپنے موسمی اثرات کے اعتبار سے ماہ اگست کا توام قرار دیا جاسکتا ہے۔ چونکہ موسم تبدیل ہورہا ہوتا ہے اس لیے اس مہینے اچھی خاصی احتیاطی تدابیرکرنی چاہیےاور اس کو محض موسم سرما کا خیرمقدمی اور موسم گرما کا الوداعی زمانہ سمجھ کر لاپرواہی سے کام نہیں لینا چاہیے۔خیر یہ تو بات تھی ماہ ستمبر کی۔اب میں آتا ہوں اپنے اصل موضوع کی طرف اور وہ ہے ’’کھانا‘‘ آئیے کھانے کی فکر چھوڑیں اور صحت کی فکر کریں۔ وہ کیسے‘ ابھی پڑھیے!
اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ نے بنی نوع انسان کیلئے ہزار ہا قسم کی غذائیں یعنی اناج اور پھل پیدا کیے ہیں‘ ہر پھل سبزی اور اناج کی اپنی منفرد غذائی افادیت ہے‘ صحت مند رہنے کیلئے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ان قدرتی نعمتوں سے استفادہ کریں۔ پرانے وقتوں میں لوگ ان تمام غذاؤں کا بھرپور استعمال کرتے تھے لیکن ساتھ ہی ان کا انداز زندگی اور محنت ومشقت سے بھرپور کام ان سب غذاؤں کوجزو بدن بننے اور صحت مند رہنے میں معاون ہوتا تھا۔موسم اورزمانے کےبدلتے انداز نے جہاں ہمارے رہنے سہنے کے طور طریقوں کو بدل دیا ہے وہاں غذا اور غذائیت سے متعلق تصورات بھی بہت تبدیل ہوگئے ہیں۔ آج کے دور میں لوگ اپنی خوراک اور اس کی افادیت کے متعلق بڑی حد تک خود شناس ہوچکے ہیں۔ آج کے زمانے میں صحت مند غذا آپ کی پسند نہیں بلکہ ضرورت بن چکی ہے۔ اس لیے آپ کیلئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ جو کچھ کھارہے ہیں وہ آپ کیلئے کس حد تک فائدہ مند ہے۔بہت سے لوگ اپنے آپ کو فٹ رکھنے کیلئے بعض اوقات اپنے کھانے میں کچھ کمی اور ردو بدل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ گومگو کا شکار ہوتے ہیں کہ کیا کھانا چاہیے اور کب کھانا چاہیے۔ اگر آپ بھی کسی ایسی ہی پریشانی کا شکار ہیں اور اپنے غذائی معمول میں کسی تبدیلی کے خواہش مند ہیں تومندرجہ ذیل نکات آپ کو اپنے پروگرام میں مدد دے سکتے ہیں۔کیا کھانے کی خواہش آپ حاوی ہے: (مضبوط قوت ارادی اپنائیے) بہت سے لوگ کھانا سامنے دیکھ کر اپنے آپ کو کھانے سے باز نہیں رکھ سکتے کسی بھی خاص غذائی معمول کو اپنانے سے پہلے اپنی قوت ارادی کو مضبوط بنائیے۔ کھانے کے وقت اور اپنی ضرورت کے مطابق کھائیے‘ کھانے کی خواہش کو اپنے اوپر حاوی مت ہونے دیں۔اچھی خوراک یا بری خوراک: کوئی خوراک اچھی یا بری نہیں ہوتی۔ کھانے والے کے معمولات اور جسمانی ضروریات خوراک کے اثرات تبدیل کردیتے ہیں۔ مثلاً چکنائی والی غذائیں ایک بالغ شخص یا ادھیڑ عمر کو نقصان دہ ہوسکتی ہیں لیکن بڑھتے ہوئے بچوں کی خوراک کا وہ ایک لازمی جزو ہونا چاہئیں۔ آپ اپنی پسند اور ضرورت کےمطابق اپنے لیے متوازن غذا کا خود انتخاب کریں۔ قدرت نے آپ کو بے شمار اشیاء میں سے انتخاب کا حق دے دیا ہے۔مستقل مزاجی اپنائیے: جب بھی آپ کسی خاص غذائی معمول کو شروع کریں تو اس پر پابندی اور مستقل مزاجی سے کاربند رہیے۔ دوسری صورت میں آپ بھی ان 95 فیصد لوگوں کی طرح ہوجائیں گے جو کہ بہت جلد اپنا وزن دوبارہ بڑھالیتے ہیں۔آپ بھی وزن کم کرسکتے ہیں: اپنے غذائی معمول کو بدل لینے سے یقیناً اپنا وزن کم کرسکتے ہیں۔ تاہم ورزش کے بغیر یہ کام آسان نہیں پھرجونہی آپ اس کو چھوڑیں گے آپ کے وزن میں دوبارہ اضافہ ہونے کے زیادہ امکان ہیں۔ لہٰذا ورزش کو یا پیدل چلنا اپنا معمول بنالیں۔ اگر آپ روزانہ 35 سے 45 منٹ تک تیز قدمی کی روٹین پر کاربند ہیں تو آپ ہمیشہ نہ صرف اپنے وزن کو ایک حد میں رکھ سکتے ہیں بلکہ جدید ترین سائنسی تحقیقات کے مطابق یہ آپ کو دل کی بیماریوں اور ڈیپریشن سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔خوراک میں ردو بدل کیجئے: ایک جیسی غذائیں روزانہ کھانا نہ صرف آپ کو بہت جلد بددل کردے گا بلکہ غذائی اعتبار سے بھی آپ مختلف وٹامنز اور حیاتین کی کمی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا اپنے معمول میں ردو بدل کرتے رہیے نہ صرف آپ کو تنوع دے گابلکہ آپ کو متوازن خوراک مہیا کرنے کا سبب بھی بنے گا۔ہر چکنائی بری نہیں ہوتی: ایک عام خیال یہ پایا جاتا ہے کہ خوراک میں پائی جانے والی تمام چکنائی نقصان دہ ہوتی ہے۔ اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ قدرت نے بہت سی چکنائیاں جیسے اومیگا تھری ایسی پیدا کی ہے جن کو کہ ہماری غذا میں ضرور شامل ہونا چاہیے۔ یہ چکنائی مچھلی‘ خشک پھل اور بیجوں سےحاصل کی جاسکتی ہیں لیکن ٹرانس فیٹ درحقیقت چکنائی کی انتہائی نقصان دہ شکل ہے جوکہ فاسٹ فوڈ اور ڈبے بند خوراکوں میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ اور اس سے بنی ہوئی مختلف اشیاء میں چکنائی کی ایسی قسم پائی جاتی ہے جو باآسانی دل کی شریانوں میں جم جاتی ہے بچے چونکہ بھاگتے دوڑتے ہیں اس لیے چکنائی کی یہ قسم ان کیلئے اتنی نقصان دہ نہیں ہوتی جتنی کہ بڑوں کیلئے۔ اس لیے اپنی خوراک میں دودھ اور اس سے بنی ہوئی اشیاء شامل کرنے سے پہلے ان میں چکنائی کی مقدار پر ضرور نظر رکھیں۔ حراروں پر نظر رکھیں: غذائی حراروں سے مراد توانائی کی وہ مقدار ہے جو کہ اس غذا سے آپ حاصل کرتے ہیں۔ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ اگر سوڈا مشروبات کی بجائے آپ جوس استعمال کریں تو وہ صحت بخش ہوسکتاہے حالانکہ وہ دونوں تقریباً ایک ہی جتنے غذائی حرارے رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں شکر کی کافی مقدار ہوتی ہے جو کہ کسی بھی شخص کےوزن میں باآسانی اضافہ کرسکتی ہے۔ لہٰذاجوس پینے کے بجائے پھل کھائیے یہ آپ کیلئے زیادہ صحت بخش ہے چونکہ پھل کھانے سے آپ کی فائبر کی ضرورت بھی بخوبی پوری ہوتی ہے۔اپنے کسی بھی غذائی معمول میں کچی سبزیاں، سلاد اور پھل کو خصوصی اہمیت دیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں